Sunday 12 February 2017

Qadiani Kafir Fatwa Imam E Azam Abu Hanifa R.A

0 comments
بسم اللہ الرحمن الرحیم ،
 آج کل اکثر گروپس میں مرزائی قادیانی اپنی خفیہ سازشوں کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے مسلمانوں کے بھیس میں چھپ کر سادہ فہم عوام کو مختلف اسلامی موضوعات پر بحث و مکالمات کرکے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، لیکن مجاہدین ختم نبوت ﷺ کی ٹیم بھی میدان میں آچکی ہے جو ایسی کالی بھیڑوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر بے نقاب کرتی ہے اور ان کے کفریہ عقائد کو عوام کے سامنے ایکسپوز کرتی ہے،
 گزشتہ رات میرا ایک گروپ میں ایک مرزائی کے ساتھ موضوع حیات و فات مسیح پر مناظرہ ہوا، اور ہر بار کی طرح مرزائی دم دبا کر بھاگ نکلا، احتتام مناظرہ پر ہمارے ہی کچھ مسلم احباب نے اپنے تبصرے شروع کر دیے جن میں سے اکثر دیکھنے میں آیا کہ کچھ لوگ امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کا ایک فتویٰ پیش کر رہے تھے کہ امام اعظم نے فرمایا ہے کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں ، اب حضور ﷺ کے بعد کسی بھی مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا کفر ہے ، اس لیے مرزائیوں سے مناظرہ کرنے والا بھی کافر ہوجاتا ہے،
 یہ پُوسٹ انھی احباب کے لیے لگا رہا ہوں جن کے زہن میں یہ سوال ہوگا کہ مرزائی یا کسی بھی مدعی نبوت کے ماننے والوں سے ہم مناظرے مباحثے مکالمے کیوں کرتے ہیں،
 درحقیقت ہمارے اُن بھائیوں کو فتویٰ کی اصل نوعیت کی سمجھ نہیں ہوتی اس وجہ سے وہ مسلم مجاہدین ختم نبوت ﷺ و مناظرین ختم نبوت ﷺ پر طرح طرح کے کفرکے فتوے داغنے شروع کر دیتے ہیں،
 کسی بھی نبی کی نبوت کی دلیل معجزہ ہوتا ہے ، امام اعظم رحمتہ اللہ نے جو فتویٰ دیا ہے اُس کا مطلب یہ ہے کہ بعد از رسول کریم ﷺ کسی بھی مدعی نبوت سے اُس کے سچا ہونے پر معجزہ کی دلیل طلب کرنا کفر ہے ،کیونکہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کےآخری نبی ہیں ، اور اس بات پر ہر مسلمان کا ایمان کامل ہے، تو کسی بھی نئے مدعی نبوت سے اُس کی نبوت کی صداقت پر معجزہ بطور دلیل طلب کرنا عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے منافی ہوگا ، اس لیے حضور ﷺ کے بعد کسی بھی مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا کفر ہے،
 رہی بات مرزائیوں قادیانیوں سے مناظرہ کرنے کی تو اس زمن میں یہ بات عرض کرتا چلوں کہ ہم ( تمام مجاہدین اکرام ) مرزائیوں قادیانیوں یا کسی بھی مدعی نبوت سے اُس کی نبوت کے سچا ہونے پر دلیل طلب نہیں کرتے بلکہ اُن کر عقائد کو قرآن و سنت کی روشنی میں گمراہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ قرآں و سنت کی روشنی میں اپنے عقیدے درست کر لیں۔ ہمارا مقصد اُن سے مکالمات کرکے اُن کی اصلاح کرنا ہوتا ہے ،
 کیونکہ مناظرہ میں دوفریقین اپنے زہن میں آئے دلائل کا تبادلہ خیال کرتے ہیں تو ان میں سے جو حق پر ہوتا ہے وہ باطل کی تردید کرتا ہے،
ہمارا مقصد دعوت دین ہے۔
 منجانب، غلام نبی نوری

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔