Monday 24 August 2015

Qadianiyat Par 1st Class

0 comments
سیاسی منظر


١٨٥٧ء کی نا کام جنگِ آزادی کے بعد برطانیہ کا پورے بر صغیر پر قبضہ ہو گیا۔ جنگ کا اہم پہلو اُن علما ء کا کردار تھا جو انہوں نے برطانوی غاصبوں کے خلاف منظم مزاحمت کی صورت میں ادا کیا۔ سیّد احمد شہید کی تحریک بالاکوٹ میں ان کی اور ان کے رفقاء کی شہادت سے ختم نہ ہو سکی۔زندہ بچ جانے والے مجاہدین اور حریت پسندوں نے شمال مغربی سرحدی صوبہ کی پہاڑیوں کو اپنا مرکز بنا کر برطانوی راج کے خلاف جہا د جاری رکھا اور برطانوی فوجوں کو کئی لڑائیوں میں کچل کر رکھ دیا جن میں سے اہم ١٨٦٣ کی جنگ امبیلا ہے۔ برطانوی دستوں کے خلاف مجاہدین نے حیران کن بہادری اور شاندار جرات کا مظاہرہ کیا۔ سرحدوں پر ہزیمت اُٹھانے کے بعد انگریزوں نے ہندوستان میں مجاہدین کی خفیہ تنظیم کو تباہ کرنے کی کوشش کی کیونکہ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ یہ تنظیم ان مجاہدین کو اسلحہ اور رقوم کی فراہمی کی ذمہ دار ہے جس نے سرحدوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ ١٨٦٤ء اور ١٨٦٥ء میں انبالہ اور پٹنہ میں چلنے والے مقدمات کے بعد تقریباً ایک درجن انتہائی فعال مجاہدین کو ”سزائے حبس دوام بہ عبور دریائے شور ”کے طور پر کالا پانی ( انڈمان )بھجوا یا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ ملکہ معظمہ کے خلاف جنگ کی سازشوں میں شریک تھے۔ اس کے بعد ١٨٦٨ء، ١٨٧٠ء اور ١٨٧١ء میں گرفتاریوں اور مقدمات کی ایک نئی لہر آئی اور را ج محل، مالدہ اور پٹنہ میں مقدمات کا سلسلہ شروع ہوا جس میں مزید کالے پانی کی سزائیں سنائی گئیں۔

(The Muslim World Vol 2 Page no.7)

ظالمانہ مقدمات کے تواتر اور پولیس کی بے رحمانہ تفتیشوں کے بعد حکومت مجاہد ین کو رسد کی فراہمی کا نظام درہم برہم کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔